ونیورسٹی جانے کے لیے صبح کے قریبا سات بجے تیار ہو ہی رہا تها کہ اچانک خطہ عرب سے کال موصول ہوتی ہے ، کال اٹهانے سے پہلے تهوڑی تشویش ہوئی کہ ممکنہ طور پہ کون ہوسکتا ہےپر یہ خیال اس یقین سے تبدیل ہو چلا تها کہ کچهہ عرصہ پہلے بلکل اسی طرح اسی وقت کے قریب ایسے ہی کال آئی اور انجانی آواز نے نام پکارا تها اور بوجهو تو جانے کی کسوٹی کے بعد معلوم ہو چلا کہ محمد عبد الوسیم بهائی بہرین سے مخاطب ہیں (عبد الوسیم بهائی سے دوران اعتکاف مدنی مرکز فیضان مدینہ ملاقات اور قریبا دس روز صبح شام کا واسطہ تها اس کے علاوہ فقط ایک بار جامعہ کراچی میں ملاقات راس آئی)...خیر کافی لمبی بات ہو چلی اسی دوران فیضان مدینہ میں شیخ محترم قبلہ امیر اہلسنت محمد الیاس عطار قاردی حفظلہ اللہ کے ساتهہ گزارے لمحات کی یادیں دهورایں پهر عرب اور اسلام کے موضوع پہ کچهہ گفتگو ہو پائی..... چنانچہ میں نے کال اٹهائی آواز سے چونکہ مانوس تها لحاظہ تشفی و تسلی کے لیے پوچهنے کی بهی ضرورت محسوس نہیں کی، اسی دوران فورا بات آگے نکلے عبد الوسیم نے خوشخبری سنائی کہ وہ اس وقت سرکار دوعالم رحمت للعالمین فداک ابی و امی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں کهڑے ہیں اور انهوں نے میری جانب سے سلام عرض فرمایا ہے ... وسیم مجهے موقع دیتے ہوئے کہ اسد تم خود براراست مسجد حرم میں اپنی آواز پہنچانے کی سعادت حاصل کرو،اس اچانک کهلتی قسمت پہ بهلا کون نا قدری کرےکہ پیش نظر ٹوٹے الفاظ میں الصلوة والسلام عليك يا رسول الله کے الفاظ ترتیب پائے، اس روز میں بہت خوش تها کہ آج میری آواز مدینے کا فضاوں سے فیضیاب ہوئی ہے اور وہیں عبد الوسیم کو دعائیں کہ اس نے وعدہ وفا کر دیکهایا.... اس بات کو بهی کئی سال گزار گئے اور وہ حسیں یادیں ابهی بهی بلکل تازہ تهی کہ فیس بک کے ذریعے معلوم ہوا کہ وسیم عمرہ کے سفر پہ ہیں حد تو یہ تهی کہ میں دعا و سلام کا بهی نہ کہہ پایا... کل رات جب کہ میں نیم خنودگی کے عالم میں تها چنانچہ فیس بک پہ ان باکس میں ایک تصویر و ساتهہ میں لکهی ایک سطر موصول ہوئی،پیغام اوپن کیا تو پڑه کہ مسکراہٹ نے چہرے کو مسرت بخشی جبکہ تصویر دیکهہ کر کچهہ لمحات کیلیے اضطراب میں مبتلا ہوگیا.... کہ بهلا دوستی کا یہ بلند معیار بهی ہوتا ہے کہ جنکے سنگت میں فقط چند لمحات گزرے وہ اس وقت بهی یاد رکهیں کہ جب دل و دماغ بے قابو ہوا کرتے ہیں..... میرے پاس اب بهی ان لمحات میں ملنے والی فرحت کی تازگی زندہ ہے.....کچهہ روز قبل میں اس سوچ میں تها کہ حالیہ سال کن کن مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی پر اب میں اس سوچ سے آگے نکلتے ہوئے یہ کہہ سکتا ہوں کہ میں نے کعبہ کی معطر فضاووں سے برکت لی ہے یہی حقیقی کامیابی ہے.....
Wednesday 28 December 2016
Subscribe to:
Posts (Atom)
I travelled today about 14 km on Sharah e Faisal Karachi during Aftari hours , i found 140 peoples or groups sharing or managing aftari for ...
-
To Jump from sky and into sea are of my dreams, one of them is true now wait for the other one #CliffJumpingRocks #Charna Island
-
Jab bhi kisi sair o tafree say dilchaspi rakhne wale kay samne Naraan o Kaghaan ka naam lia jata hai tu wo ash ash kiye baghair nahin rehta,...
-
شاهیل شوکت جنہیں ذوق نعت رکهنے والے شاهیل قادری کے نام سے جانتے ہیں حکم الہی سے اب ہم میں نہیں رہے اللہ شاهیل کی مغفرت فرمائے ،ا للہ واحد...