Monday 21 March 2016

روح کی آواز

دو دن قبل روز مرہ کے کاموں سے فراغت کے بعد جب میں اپنے مکرمی و مشفق دوست برادرم حافظ محمد حسان امینی بھائی سے وقت ِ مقررہ پہ ملاقات کرنے ان کے ادارے پہنچا، ہمیشہ کی طرح جناب نے پُر وقار انداز میں خیر مقدم کیا اور یوں نشست پہ تشریف فرمانے کے بعد ہمیشہ کی طرح ابتدائی رسمی گفتگو پھرطعام کا سلسلہ ہوا اور بعد کو چائے نہ ہو حافظ صاحب کے ساتھ ایسا ممکن نہیں اور میں سچ کہوں تو چائے فکری، نظریاتی لوگوں کی فکری گفتگو کو شروع کرنے کا گویا آلارم ہے، جیسے ہی چائے کی آمد نے گھنٹی بجائی گفتگو کا آغاز ہوا،آغاز اگرچہ تلخ حقیقتوں سے ہوا،حال ہی میں حکماء،عدلیہ و اعلی افسران سے سرزد ہونے والی تاریخ کی شرمناک وبدترین غلطی کے تڈکرہ نے غصے کی فضا قائم کر رکھی تھی دورانِ گفتگو میں اپنے جزبات قابو میں نہ رکھ سکا تھا جبکہ حافظ صاحب نے ہمیشہ کی طرح بردباری و عقلمندی اور جزبات کا صحیح استعمال کرنے پہ زور دیتے ہوئے باتوں کو سمیٹتے ہوئے خلاصہ دو جملوں میں کہہ ڈالا۔۔۔میری ہمیشہ کی عادت ہے کہ جب بھی حا فظ صاحب سے اُن کے ادارے میں ملاقات ہوتی ہے تو بات چیت کے دوران موقع دیکھتے ہی میں اُن کے کمپوٹر کو ہتھیا لیتا ہوں اور اُس میں موجود ہم دوستوں کے پاکستان کی سیاحت کی تصاویر دیکھنے لگتا ہوں اور ہر دفعہ کچھ نئی تصاویر بذریعہ فیس بُک اپنے پاس سیو کرلیتا ہوں۔۔۔ ایساکرنے کی اہم وجہ آپ ہر تھوڑے بعدنئی ڈی پی /کور پیج دیکھتے ہیں تو اُس کا بھی انتظام کچھ اِسی طرح ہوتا ہے آخر تیسری دنیا میں بھی تو زندہ رہنا ہے۔۔۔ ہاں تو میں کہاں تھا۔۔۔ ہاں میری سمجھ میں اُس وقت نہیں آیا کہ موضوع کے وسیع ہونے اور کئی ضاویوں سے تجزیہ کیے بغیر آخر حاٖفظ صاحب جیسے ناقد سے کیسے اختصار ہوا تو بھائی سیدھی بات ہے کہ وجہ میں بنا کہ میرا دہیان اپنی نئی ڈی پی کی تلاش کی جانب لگا ہوا تھا اور تلاش میں محو ہونے کی بناء بس ہاں میں ہاں ملا رہا تھا اسی دوران زیر میں موجود تصویرآنکھوں کے سامنے آئی جسے دیکھتے ہی میں اور بھائی محترم واہ واہ واہ کی صدا لگانے لگے۔۔۔ پھر گفتگو کا نیا باب کھل گیا تھا ابھی کچھ سیکنڈوں پہلے غم و غصہ تھا اور اب اطمینان و فرحت،پرانے تذکرے و بلا ترد ہنسی نے طبیت کورونق و زندہ کر دیاتھا (باقی کی تفصیل بعد میں)۔
آج بھی میں اس تصویر کو دیکھ رہا ہوں تو اِس تصویر میں اپنے آپ کو داخل ہوتا محسوس کررہا ہوں، دوستوں کے ذوق کیلیے اس کو شیئر کر رہا ہوں اُمید ہے پسند آئی گی
This Picture is taken at Sheosar Lake,Deosai Plateau Gilgit Baltistan , Pakistan in 2014

I travelled today about 14 km on Sharah e Faisal Karachi during Aftari hours , i found 140 peoples or groups sharing or managing aftari for ...